ترے خیال کو دل میں بسا کے لایا ہوں
میں ایک ذرّے میں صØ+را چھپا Ú©Û’ لایا ہوں
ترے کرم Ú©ÛŒ نہایت ہے یہ کہ تیرے Ø+ضورؐمیں اپنے آپ Ú©Ùˆ خود سے بچا Ú©Û’ لایا ہوں
میں دیکھتا تھا کبھی جس میں اپنی ذات کا عکساس آئینہ کی میں کِرچیں اُٹھا کے لایا ہوں
یہ جاں کہ تجھ کو زمانے کا روپ کہتی ہےمیں قیدِ وقت سے اس کو چھڑا کے لایا ہوں
نظر کا سوز، تمنّا کی آنچ، غم کی جلنمیں خود کو سردِ چراغاں بنا کے لایا ہوں
کہاں ہے تیرگیِ خاکدان کہ میں امشبفلک سے تیری تجلّی اُٹھا کے لایا ہوں
جلا مجھے کہ مہک اُٹھوں اے چراغِ Ø+رممیں اپنے جسم Ú©Ùˆ صندل بنا Ú©Û’ لایا ہوں!